A Picturesque Town of Pakistan Nathiagali! An Heaven on Earth
Nathiagali نتھیاگلی
نتھیاگلی
نتھیاگلی کا شمار ملک کے حسین سیاحتی مقامات میں ہوتا ہے۔ جہاں ہزاروں ملکی و غیر ملکی سیاح موسم گرما میں یہاں کا رخ کرتے ہیں ۔یہاں کے گھنے جنگلات، خوبصورت وادیاں اور نیم برفانی سبزہ زار بھی قدرت کی کاریگری کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ موسم گرما کے علاوہ یہاں موسم گرما میں بھی یہ پہاڑ سیاحوں کواپنی طرف کھینچتے ہیں جب یہاں ہر طرف درخت اور پہاڑ برف سے دھک جاتے ہیں۔
سردوں میں برف باری اور شدید سردی کی وجہ سے سیاحوں کی تعداد کم ہو جاتی ہے۔ جسکی وجہ سے یہاں پر کاروباری سرگرمی صرف موسم گرما میں دیکھنے میں آتی ہے۔ یہاں لوگوں کی آمدنی کا انحصار سیاحت پر ہے۔ اور یہ سیزن صرف 3 سے 4 ماہ تک مشتمل ہے۔ اس لیے ان دنوں یہاں مہنگائی ہوتی ہے۔
یہاں آپکے بجٹ کے مطابق نارمل اور منہگے ہوٹل موجود ہیں۔ جن میں روپے تک ایک وقت کا کھانا کھا سکتے ہیں، 5000سے آپ 500
اس بات کا انحصار آپ کے بجٹ پر ہے کہ آپ کس درجے کے ہوٹل کا انتخاب کرتے ہیں۔
کھانے میں یہاں نتھیاگلی کا روسٹ بڑا مشہور ہے۔ یہاں رہائش کے لیے کافی تعداد میں ہوٹل موجود ہیں۔ جن میں آپ اپنے بجٹ کے مطابق ہوٹل یا گیسٹ ہاوس میں رات گزار سکتے ہیں۔
سیزن میں یہاں ہوٹلوں گیسٹ ہاوس کے ریٹ عروج پر ہوتے ہیں۔ کسی بھی پریشانی سے بچنے کیلئے نتھیا گلی آمد سے پہلےاپنا ہوٹل بک کرا لیں۔ جولائی اور اگست کے مہینوں میں یہاں رش ہو جاتا ہے۔
یہاں مختلف ریسٹ ہاوس بھی موجود ہیں جو صوبائی اور وفاقی حکومت کے آنڈر ہیں۔ آپ متعلقہ ادارے سے ان ریسٹ ہاوس کی بکنگ کراسکتے
ہیں۔ نتھیاگلی میں آپ کیمپنگ بھی کر سکتے ہیں۔
سیزن میں سیاحوں کی رش کی وجہ سے اگر آپکو کسی ہوٹل میں جگہ نہ ملے تو آپ ایبٹ آباد میں کسی بھی ہوٹل یا گیسٹ ہاوس میں ٹھہر سکتے ہیں۔ نتھیاگلی سے ایبٹ آباد صرف 45 منٹ کی مسافت پر ہے۔ لیکن بہرحال نتھیاگلی کے موسم سے صرف نتھیاگلی میں ہی لطف اندوز ہوا جا سکتا ہے۔ یہاں جون، جولائی کے گرم موسم میں بھی آپکو گرم لباس کی ضرورت پڑتی ہے۔ اگر آپ اپنے ساتھ بچوں کو بھی لا رہے ہیں تو گرم لباس ساتھ لانا نہ بھولیے۔ اگر آپ کسی تعلیمی ادارے یا یونیورسٹی کی طرف سے مطالعاتی دورے پر نتھیاگلی آ رہے ہیں تو آپ یونیورسٹی آف پشاور کے سمر کیمپ باڑہ گلی میں رہائش اختیار کر سکتے ہیں، جس کیلئے آپکو پشاور یونیورسٹی کے پرووسٹ آفس پشاور سے پیشگی اجازت نامہ لینا ہو گا۔
نتھیاگلی آمد کیلئے آپ مختلف زرائع استعمال کر سکتے ہیں جن میں پبلک ٹرانسپورٹ کی بہتر سہولیات میسر ہیں۔ یہاں آنے کیلئے آپ دو راستے استعمال کر سکتے ہیں، ایبٹ آباد سے نتھیاگلی اور مری سے نتھیاگلی۔دونوں اطراف سے آپکا سفر پہاڑی علاقے کا ہے اگر آپ اپنی گاڑی پر آ رہے ہیں توآپ کی گاڑی انتہائی اچھی حالت میں ہونی چائیے اور گاڑی کی تمام ٹول کیٹ روانگی سے پہلے چیک کر لیں۔
نتھیاگلی سے تقریبآ 2 کلو میٹر پر ڈونگا گلی ہے۔ جہاں دنیا کے چند ٹریک میں سے ایک خوبصورت ٹریک ڈونگا گلی۔ ایوبیہ ٹریک ہے۔
جسے پائپ لائن ٹریک بھی کہتے ہیں۔اس ٹریک کی مسافت تین چار کلومیٹر ہے۔جسے واک کرنے والے افراد صرف 30 منٹ میں طے کر سکتے ہیں۔اگر آپ کے ساتھ چھوٹے بچےہیں تو آپ گاڑی پر بھی ایوبیہ جا سکتے ہیں یہ سفر 40 منٹ کا ہے۔
ایوبیہ پہنچنے کے بعد آپ وہاں ایوبیہ چیر لفٹ کا سفر کر سکتے ہیں۔ ایوبیہ یہ چیر لفٹ ایشیاء کی پہلی چیر لفٹ ہے جو صدر ایوب کے دور میں 1962 میں لگائی گئی۔ ایوبیہ چیر لفٹ سے ٹاپ تک تقریبآ 20 منٹ کا سفر ہے۔ ایوبیہ میں ہوٹل بھی موجود ہیں جہاں آپ کھانے کے علاوہ رات بھی گزار سکتے ہیں۔ ایوبیہ سے تقریبآ 20 منٹ کے سفر پر آپ چھانگلہ گلی پہنچ سکتے ہیں۔ جہاں ریسٹ ہاوس اور پرائیویٹ گھر بھی رہائش کیلیئے موجود ہیں۔
ایوبیہ نیشنل پارک: ا ایوبیہ نیشنل پارک صحت افزا مقام اور ملک کے مشہور پہاڑی سلسلے گلیات میں واقع ہے۔ یہ پارک نتھیاگلی اور چھانگلی کے درمیان ایبٹ آباد مری شاہراہ کے مشرق میں 33 مربع کلو میٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ پارک گلیات کے علاقے باگن، بکوٹ، کہو اور دروازہ کے جنگلات پر مشتمل ہے۔ پارک 1984 میں 4000 ایکڑ رقبے پر قائم کیا گیا، 1998 میں پارک کے رقبے کو دوگنا کر دیا گیا۔ چند سال قبل پارک کے رقبے کو مزید بڑایا گیا۔
ایوبیہ کی وجہ شہرت یہاں ملک کی پہلی چیئرلفٹ ہے،جو 1962 میں نصب ہوئی۔ اسی وجہ سے اس جگہ کو ایوبیہ کا نام دیا گیا۔ یہ چیر لفٹ سیاحوں کو پارک کے فختلف حصوں کا نظارہ کراتی ہے۔
ایوبیہ نیشنل پارک میں سلسلہ گلیات کی دومشہور اور بلند ترین چوٹیاں ہیں،میراں جانی جو سطح سمندر سے 9930 اور مشکپوری 9400 فٹ بلند ہیں سیاحوں کےحوصلہ کوہ پیمائی کو پررکھتی رہتی ہیں اور کامیابی کے صلے میں قدرت کے حسین مناظر کا نظارہ کراتی ہیں یہاں گھومنے کیلیئے مختلف پارک بھی ہیں جن میں گرین سپاٹ، نتھیاگلی پارک، کے علاوہ مختلف ٹریک بھی ہیں۔ جن میں لالہ زار تا مکشپوری ٹریک جو 8400 فٹ بلندی پرہے۔اس کی لمبائی تقریبآڈیڑھا کلومیٹر ہے، ٹریک سر کرنے کا اوسط وقت تقریبآ 3 گھنٹے ہے۔
نتھیاگلی پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کا ایک پہاڑی قصبہ اور یہ 2501 میٹر کی بلندی پر زیریں ہمالیائی خطے میں واقع ہے، نتھیا گلی اپنے خوب صورت مناظر، ہائکنگ ٹریکس کے لیے مشہور ہے یہ پر فضا سیاحتی مقام ہے جو ضلع ایبٹ آباد میں مری کو ایبٹ آباد سے ملانے والی سڑک پر 8200 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ اسلام آباد سے اس کا فاصلہ 80 کلومیٹر ہے۔
یہاں گرمیوں میں موسم نہایت خوشگوار ہوتا ہے۔ جولائی اور اگست کے مہینوں میں یہاں تقریباً روزانہ بارش ہوتی ہے۔ سردیوں میں یہاں شدید سردی اور دسمبر اور جنوری کے مہینوں میں شدید برف باری ہوتی ہے۔
یہاں گورنر ہاؤس، سیاحوں کے لیے قیام گاہیں اور آرام گاہیں واقع ہیں۔ قصبہ میں کچھھ دوکانیں اور تھوڑی بہت آبادی بھی ہے۔ گرمیوں میں یہاں سیاحوں کا رش ہوتا ہے اور قیام گاہوں اور آرام گاہوں کے کرائے بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔
کوہ مکشپوری اور کوہ میرانجانی قریب ہی واقع ہیں۔
During British rule Nathia Gali, then part of Abbottabad tehsil of Hazara District, served as the summer headquarters of the Chief Commissioner of the (then) Peshawar division of the Punjab. The town along with Dunga Gali constituted a notified area under the Punjab Municipalities Act, 1891. The income in 1903-4 was Rs. 3,000 chiefly derived from a house tax, whilst expenditure was Rs. 1,900.
Mukshpuri, 2800 meters high and Miranjani Hill 2960 meters high. |